۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
News ID: 368750
18 مئی 2021 - 21:02
ویران جنت البقیع

حوزہ/ آج عالمی سطح پر ہر عاشق اہلبیت علیہم الصلوٰۃ والسلام کا یہی مطالبہ ہے جنت البقیع پر حرم آئمہ معصومین علیہم السلام کی جلد از جلد تعمیر کی جائے تاکہ وہاں کی نورانی قبورپر گنبد سایۂ فگن ہو سکے۔

حوزہ نیوز ایجنسیجنت البقیع میں موجود ائمہ معصومین علیہم السلام کی قبور اطہر حضرت امام علی علیہ السلام کے بڑے بھائی جناب حضرت عقیل علیہ السلام کے ذاتی گھر میں واقع تھیں اور وقت گزرنے کے ساتھ یہ گھر مزار آئمہ معصومین علیہم السلام کی شکل اختیار کرگیا آئمہ معصومین علیہم السلام کی شہادت اور اس جگہ ائمہ معصومین علیھم السلام کی تدفین کے بعد یہ جگہ عاشقانِ اہل بیت علیہم السلام کی آمدورفت کا مرکز بن گئی۔اس زمانے میں دیگر ائمہ معصومین علیہم السلام کی قبور جو دوسرے شہروں میں تھیں نہایت سادہ اور خستہ حال تھیں لیکن جنت البقیع چار معصومین علیہم السلام  کی (بی بی حضرت فاطمہ زہرا صلوات اللہ علیہا۔ کے ساتھ ساتھ حضرت امام حسن علیہ السلام ۔حضرت امام زین العابدین علیہ السلام ۔حضرت امام محمد باقر علیہ السلام ۔حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام ) یک جا قبور کی موجودگی کی نسبت سے نسبتاً بہتر شکل وصورت میں تھا۔یہ مزار اقدس دسوں سال اسی شکل وصورت میں رہا یہاں تک کہ مجد الملک جو سلجوقی حکومت کا وزیر بھی تھا کے حکم پر ایک ماہر معمار نے اس جگہ پر اونچے گنبد کے ساتھ ایک خوبصورت مزار تعمیر کیا ۔برطانوی حکومت کے سازشی جال اور جان کلب کا آل سعود کی حکومت کے لیے خصوصی مشاور بن کرآل سعود کو اسلام دشمنی پر مبنی اقدامات پر اکسانا باعث بنا کہ اسلام کے نام پر ابن تیمیہ کی جعلی روایات اور احادیث کو بنیاد بناکر عبداللہ ابن وھاب نے فتنئہ وھابیت کی بنیاد رکھی اس کے بعد اس نے اپنے پیروں کاروں اور آل سعود کی پشت پناہی کے سہارے تمام مقدس مقامات اور قبور کو منہدم کرنے کا فتویٰ صادر کیا۔وھابیوں نے صفر سن ١٣٤٤ھ کو مدینہ پر حملہ کیا جس میں مسجد نبوی اور دوسرے مذہبی اماکن کو نقصان پہنچایا اس حملے کے سات ماہ بعد یعنی رمضان المبارک کو سن ١٣٤٤ ھ کو شیخ عبداللہ بن بلیہد سن ١٢٨٤_١٣٥٩ھ جو سن ١٣٤٣ ھ سے سن ١٣٤٥ھ تک مکہ کا چیف جسٹس تھا ۔مدینہ آیا اور وہاں کے مفتیوں سے مقبروں کی تخریب کاحکم دریافت کیا ۔اس طرح ٨/ شوال المکرم سن ١٣٤٤ھ کو جنت البقیع میں موجود مقبرے مسمار کردیئے گئے۔دستیاب قرائن و شواہد  بتاتی ہیں کہ جنت البقیع کی تخریب کے بعد سعودی عرب کے اس وقت کے فرماں روا ملک عبد العزیز نے مورخہ ١٢/شوال سن١٣٤٤ھ کو عبد اللہ بن بلیہد کے نام لکھے گئے ایک خط میں ان کے اس اقدام کو سراہا۔اسی مناسبت سے شیعہ ہر سال ٨/شوال المکرم کو یوم انہدام جنت  البقیع کے نام سے سوگ مناتے ہیں۔
شیعہ اس دن کی مناسبت سے مجالس اور عزاداری برگزار کرتے ہوئے اس واقعے کی مذمت اور مسمار شدہ مذہبی  مقامات کی تعمیر کا مطالبہ کرتے ہیں البتہ وھابیوں نے سن ١٢٢٠ھ کوبھی سعود بن عبدالعزیز کے حکم پر مدینہ پر حملہ کیا تھا جس میں آئمہ بقیع کے مزارات پر بنائے گئے گنبد اور حضرت فاطمہ بنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منسوب بیت الاحزان کو نقصان پہنچایا تھا۔عبدالرحمن جبرتی کی رپورٹ کے مطابق اس حملے میں وھابیوں نے مسجد نبوی کے علاوہ باقی تمام مذہبی مقامات کو نقصان پہنچایا تھا۔سن١٢٣٤ھ میں سلطان محمود ثانی (حکومت سن ١٢٢٣_سن١٢٥٥ھ ) کے حکم سے اس حملے میں تخریب ہونے والی بعض قبورکی تعمیر کی گئی تھی اس کے بعد جیسے زمانہ گزرتا گیا پھر وہ وقت بھی آیا جب وھابیوں نے اپنے عزائم کو عملی کرنے کی غرض سے سب سے پہلے کربلائے معلیٰ میں حضرت امام حسین علیہ السلام کے  روضہ اقدس پر حملہ کیا اور اسے شدید نقصان پہنچایا لیکن اس کے بعد کمزور ہوتی وھابیت اور عراق میں شیعوں کی بحالی باعث بنی کے امام حسین علیہ السلام کا روضہ اقدس دوبارہ تعمیر ہو جائے اس کے بعد وھابیوں نے جدہ شہر میں حضرت حوا سلام اللہ علیہا کے مزار کو منہدم کیا اور پھر حضرت خدیجۃ الکبریٰ ملیکت العرب سلام اللہ علیہا اور حضرت ابوطالب جناب حضرت عمران علیہ السلام کے مزاروں کو جنت المعلیٰ مکہ میں منہدم کر دیا اور اسی طرح مدینہ میں حضرت حمزہ علیہ السلام اور شہداء احدکے مزاروں کو بھی مسمار کردیا یہاں تک کہ  یوم سیاہ ٨/ شوال المکرم سن ١٣٤٤. ھ یعنی ٢١/ اپریل سن١٩٢٦۔عیسوی کو جنت البقیع میں تمام موجود ائمہ معصومین علیھم السلام اور اصحاب و ازواجِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبور کو مکمل طور پر منہدم کردیا گیا۔وہ جگہ جہاں عاشقانِ اہلبیت رسول اطہار عشق و عقیدت کے لئے جوق درجوق آیا کرتے تھے اس وقت کےقاضی مدینہ کے فتویٰ پر جنت البقیع پر حملہ کیا گیا اور وھابیوں نے خاص کر آئمہ اربع علیہم السلام کے حرم کے ایک ایک حصہ کو زمین بوس کردیا اور حرم میں موجود تزئین و آرائش کی تمام اشیاء کو لوٹ کر لے گئے یہ تاریخ کا وہ عظیم ستم تھااور تاریخ دنیائے جہان کا سیاہ دن تھا جس کی داغ کے لیے آج تک عاشقانِ اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غمزدہ ہیں آج عالمی سطح پر ہر عاشق اہلبیت علیہم الصلوٰۃ والسلام کا یہی مطالبہ ہے جنت البقیع پر حرم آئمہ معصومین علیہم السلام کی جلد از جلد تعمیر کی جائے تاکہ وہاں کی نورانی قبورپر گنبد سایۂ فگن ہو سکے۔خدارا بھیج اس گل نرجس سلام اللہ علیہا کے جگر دلبند کو جو ظہور پر نور فرمائیں اور جنت البقیع میں جملہ منہدم مزارات (قبورا طہر) آئمہ معصومین علیہم السلام کی تعمیر اپنی نگرانی میں کرائیں دنیائے جہان میں حق کا بول بالا ہو۔نور نظر امام حسن عسکری علیہ السلام کے ظہورِ پر نورسے جہان میں جیالا ہو ۔ہم جنت البقیع کو ایک دن ضرور تعمیر کرائیں گے انشاء اللہ المستعان ۔

جنت البقیع کا مختصر تعارف
تحریر: مولانا سید محمد زمان باقری ممبر آف آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ لکھنؤ و امام الجماعت مسجد شیعہ امام باڑہ قلعہ رامپور

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .